قصیدہ نور اور بہت عمدہ کلام
کلام اعلی حضرت
اشعار 1
صبحطیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
صدقہلینے نور کا آیا ہے تارا نور کا
اشعار 2
باغ طیبہ میں سُہانا پھول پھولا نور کا
مستبو ہیں بلبلیں پڑھتی ہیں کلمہ نور کا
اشعار 3
بارہویں کے چاند کا مجراہے سجدہ نور کا
بارہ برجوں سے جھکا اک اک ستارہ نورکا
اشعار 4
آ ی بدعت چھائی ظلمت رنگ بدلہ نور کا
ماہ سنت مہر طلعت لیلے بدلا نور کا
میں گدا تو بادشاہ بھردے پیالہ نور کا
نور دن دونا تیرا دیڈال صدقہ نور کا
تاج والے دیکھ کر تیرا عمامہ نور کا
سر جھکاتے ہیں الٰہی بولبالا نور
توہیسایہ نور کا ہر عضو ٹکڑا نور کا
سایہ کا سایہ نہ ہوتا ہے نہ سایہ نور کا
کیا بنا نام خدا اسری کا دولہ نور کا
سر پہ سہرا نور کا بر میں شانہ نور کا
وصفرخ میں گاتی ہیں حوریں ترانہ نور کا
قدرتی بینوں میں کیا بچتا ہے لہرا نور کا
جو گدا دیکھو لئیجاتا ہے توڑا نور کا
نور کیسرکار ہے کیا اس میں توڑا نور کا
بھیکلے سرکار سے لا جلد کا سہ نور کا
ماہنو طیبہ میں بٹتا ہے مہینہ نور کا
تیری نسلپاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تو ہے عین نور تیرا سبگھرانہ نور کا
تاب حسن کرم سے کھل جائیں گے دلکے کنول
نوبہاریں لائیں گی گرمی کا جھلکا نُور کا
چاند جھک جاتا جدھر اُنگلی اٹھاتے مہد میں
کیا ہی چلتا تھا اِشارونپر کھلونا نور کا
اے رضا یہ احمد نوری کا فیض نور ہے
ہو گئی میری غزل بڑھ کر قصیدہ نور کا
ترجمہ اشعار
اشعار 1
طیبہ میں ہر دن صبح کو نوری سرکار سے نورانی خیرات تقسیم ہوتی ہے نورانی تارہ بھی نور کی خیرات لینے اپنی نورانیت بڑانے حاضر بارگاہ رسالتﷺ ہوتاہے
اشعار 2
باغ طیبہ میں ایک نورانی خوبصورت پھول کھلاہےبلبلیں اس کی خوشبو سے مست ہوکر نورانی ترانے گاتی ہیں
اشعار 3
اس شعر میں اعلی حضرت نے علم نجوم کی اصطلاح میں نبی پاک ﷺ کی توصیف فرمائی یعنی بارہویں تاریخ کو چاند نے آپ کی پیدائش پر آداب بجالاکر نو رانی سجدہ پیش کیا ایک چاند ہی نہیں بلکہ بارہ برجوں سے ہر نورانی ستارے نے جھک کر مجرا یعنی سلام پیش کیا
اشعار 4
ادیان سابقین میں خرابیاں پیدا ہوگیں کفر کی سیاہی بڑھ گئی اور نور کی نورانیت پھیکی پڑ گئی اے سنت و طریقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ماہ تاباں اور حق کے طلوع ہونے والے سورج نور کا انتقام کفر سے لے لیجیے نور کی نورانیت دوبالا فرمادیجئے کفر کو مٹا دیجئے کعبہ کواصقام سے پاک فرما دیجئے
اشعار 5
اے شاہوں کے شاہ مجھ بھیکاری کو ایک پیالہ نور سے بھر کر عنایت فرمائے آپ کا نور دن دو گنا رات چوگنا ہو نور کی خیرات کر ڈالیے
اشعار 6
آپ کے نورانی عمامہ کو دیکھ کر سلاطین مؤدب ہوکر سر جھکا کا کر کہتے ہیں خدایااس سراپا نور کا بول بالا ہو
اشعار 7
نور آپ کے خدا کے سایہ ہیں آپ کے جسم کا ہر حصہ نورانی ہے آپ نوری سایہ ہیں اور سایہ کا سایہ نہیں ہوتا آپ کا سایہ اس لیے نہیں رکھا کہ کوئی دشمن کا فر مرے محبوب کے سایا کی بھی توہین نہ کر سکے آپ کے سایہ پر بہ نیت توہین کرنے کے لئے پاؤں نہ رکھے
اشعار 8
اللہ تعالی کی ملاقات کے لیے شب میراج نورانی دولہا کیا خوب سجا بنا سنورا ہے کہ سر مبارک پر نورانی صحرا جسم منور پرنورانی شاہان لباس زیب تن فرمایا ہے
اشعار 9
حوران جناں چہرے پاک کی خوبیوں کا گیت گاتی ہیں اور قدرتی بینوں میں نورانی نغمہ سریلے دلکش عجیب انداز سے بج رہا ہے
اشعار 10
جس فقیر کو دیکھو سرکار کے در دولت سے روپیوں سے بھری ہوئی تھیلی لے کر جاتا ہے یہ نورانی سرکار ہے ان کے یہاں نور کی فراوانی ہے تھوڑا اور کمی کا سوال ہی نہیں
اشعار 11
اپنا کشکول گدائی بڑھا کر سرکار سے جلدی بھی لے لےاے نئے چاند طیبہ میں نورانی مہینہ تقسیم ہو رہا ہے
اشعار 12
اے آقاﷺ آپ کی آل پاک کا بچہ بچہ نورانی ہے آپ خالص نور ہیں آپ کا تمام خاندان نورانی ہے
اشعار 13
آپ کے حسن کی گرمی و چمک سے دل پان پھول نیلوفر کی مثل کھل جائیں گے موسم بہار کی ہلکی گرمی نورانی جلوہ بکھیر دے گی
اشعار 14
سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم زمانے طفلی میں چاند سے کھیلتے تھے چاند آپ کی انگلی کے اشارہ پر چلتا تھا یہ نوری کھلونہ آپ کے اشاروں پر کیا خوب چلتا ہے
اشعار 15
اعلی حضرت فرماتے ہیں اے رضا یہ میرے پیر طریقت کے فرزند قبلہ نوری میاں کا نورانی فیضان ہے میری غزل نوری قصیدہ ہوگیء
नाते रसूले क़सीदा नूर
कलामे आला हजरत
सुबह तै़बा में हुई बटताहै बाड़ा नूर का
सदका लेने नूर का आया है तारा नूर का
बागे तै़बा में सुहाना फूलफुला नूर का
मस्त बूहैं बुलबुलें पड़ती हैं कलमा नूर का
आई बिदअत छाइ जुल्मत रंग बदला नूर का
माहे सुन्नत मेहरे तलअ़क लेले बदला नूर का
मैंग़दा तू बादशाह भर दे प्याला नूर का
नूर दिन दूना तेरा देडाल सदका नूर का
ताज वाले देखकर तेरा अंमामा नूर का
सर झुकाते हैं इलाही बोलबाला नूर का
तू है साया नूर का हर अ़ज़वो टुकड़ा नूर का
साया का साया ना होता है न साया नूर का
क्या बना नामें खुदा आसरा का दूल्हा नूर का
सरपे सेहरा नूर काबर में शहाना नूर का
वसफे रुखमें गाती हैं हूरें तराना नूर का
कुदरती बेनों में क्या बजताहै लहरा नूर का
जो गदा देखो लिए जाता है तोड़ा नूर का
नूरकी सरकार है क्या इसमें तोड़ा नूर का
भीकले सरकार से ला जल्द कासा नूर का
माहनोत आईबा में बढ़ता है महीना नूर का
तेरी नस्ले पाक मेंहै बच्चा बच्चा नूर का
तूहै अएने नूर तेरासब घराना नूर का
ताब हुस्नेगरम से खिल जाएंगे दिल के कंवल
नौबहारें लाएंगी गर्मीका झल का नूर का
चांदझुक जाता जिधर अंगुली उठाते महद में
क्या ही चलता था इशारों पर खिलौना नूर का
अए रज़ायेअहमदे नूरी का फैज़े नूर है
होगई मेरी गज़ल बढ़कर क़सीदा नूर का
0 Comments
No link send