نعت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
واہ کیا جود و کرمہے شہ بطحا تیرا
نہیں سنتاہی نہیں مانگنے والا تیرا
دھارے چلتیہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیرا
تارے کھلتے ہیں سخا کیوہ ہے ذرّہ تیرا
فیض ہے یا شہ تسنیم نرالا تیرا
آپ پیاسوں کے تجسس میں ہے دریا تیرا
اغنیا پلتے ہیں در سے وہہے باڑا تیرا
اصفیا چلتے ہیں سر سے وہ رستہ تیرا
فرش والے تیری شوکت کا علو کیا جانیں
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا
آسماں خوان زمیں خوان زمانہ مہمان
صاحب خانہ لقب کسکاہے تیرا تیرا
میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالککے حبیب
یعنی محبوب و محب میں نہیں میرا تیرا
تیرے قدموں میںن جو ہیں غیر کا منھ کیا دیکھیں
کون نظروں پہ چڑھے دیکھ کے تلوا
بحر سائلکا ہوں سائل نہ کنوئیں کا پیاسا
خود بجھا جائے کلیجہ میرا چھینٹا تیرا
چور حاکمسے چھپا کرتے ہیں یاں اسکے خلاف
تیرے دامن میں چھپے چور انوکھا تیرا
آنکھیں ٹھنڈی ہوں جگر تازے ہو جانیں سیراب
سچے سورج وہ دل آراہے اجالا تیرے
دل عبس خوف سے پتا سااڑا جاتا ہے
پلّہ ہلکا سہی بھاری ہے بھروسا تیرا
ایک میں کیا میرے عصیاں کی حقیقت کتنی
مجھ سے سو لاکھکو کافی ہے اشارہ تیرا
مفتی علی تھا کبھی کام کی عادت نہ پڑی
اب عمل پوچھتے ہیں ہائے نکما تیرا
تیرے ٹکڑوں سے پلے غیر کی ٹھوکر پر نہ ڈال
جھڑکیاں کھائیں کہاں چھوڑ کے صدقہ تیرا
خوار و بیمار خطا وار گنہگار ہوں میں
رافع ونافع وشافع لقب آقا تیرا
میری تقدیر بری ہو تو بھلی کر دیے کہ ہے
محو و اثبات کے دفتر پہ کڑوڑا تیرا
تو جو چاہے تو ابھی میل میرے دلکے دھلیں
کی خدا دل نہیں کرتا کبھی میلا تیرا
کس کا منہ تکیےکہاں جائے کس سے کہیے
تیرےہی قدموں پہ مٹ جائے یہ پالا تیرا
تو نے اسلام دیا تو نے جماعت میں لیا
تو کریم اب کوئی پھرتا ہے عطیہ تیرا
موت سنتا ہوں ستم تلخ ہے زہرہ بہ ناب
کون لاوے مجھے تلووں کا غسالہ تیرا
دور کیا جائے بدکار پر کیسی گزرے
تیرے ہی در پر مرے بیکس و تنہا تیرا
تیرے صدقہ مجھے ایک بوند بہت ہے تیری
جس دن اچھوں کو ملے جام چھلکتا تیرا
حرم وطیبہ و بغداد جدھر کیجئے نگاہ
جوت پڑتی ہے تیری نور ہے چھنتا تیرا
تیری سرکار میں لاتا ہے رضا اسکو شفیع
جو میرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا
ترجمہ اشعار
اشعار 1
اےمکی شہنشاہ آپ کی سخاوت اور مہربانی کا کیا ٹھکانہ کی کسی بھکاری نے آپ کی زبان اقدس سے انکار نہیں سنا
اشعار 2
آپ کی سخاوت کا ایک قطرہ ایسے ہے جیسے دریا موجیں مارتا ہے آپ کے عطا کردہ میں اتنی چمک ہے جیسے سخاوت کے تارے روشن ہوگئے
اشعار 3
اے کوثروتسنیم کے مالک آپ کے فائدے پہنچانے کہ انداز انوکھے ہیں آپ کا دریائے فیض پیاسوں کو تلاش کرکے سیراب کرتا ہے
اشعار 4
مالداروں کو مال سلطانوں کو تاج اے سی آپ کے دروازے سے تقسیم ہوتا ہے اور آپ کی گزرگاہ راستہ میں صوفیہ سرکے بل چلنا پسند کرتے ہیں
اشعار 5
زمین کے رہنے والے آپ کے مرتبہ کی رفعت وبلندی کو کیا جانیں آپ کی شان خسروی شاہی کا جھنڈا تو عرش اعظم پرلہرا رہاہے
اشعار 6
تمام جہانوں کی پیدائش آپ کے لئے ہے آپ سب کے مالک و مختار صاحب خانہ ہیں زمین وآسمان دسترخوان اور تمام مخلوق مہمان ہے
اشعار7
آپ مالک حقیقی کے محبوب دوست ہیں اس لیے میں تو مالک ہی کہوں گا کیونکہ محبوب و محب میں میرا تیرا نہیں ہوتا
اشعار 8
اےآقا جو آپ کے قدم بوس خادم ہیں وہ کسی دوسرے کی طرف متوجہ نہیں ہوتے کیونکہ آپ کے قدموں کی زیارت کے بعد اور کوئی نظر میں نہیں جچتا
اشعار 9
اپنی پیاس سمندر یا کنویں کے پانی سے بجھانے کا خواہاں نہیں ہوں بلکہ آپ اپنے ایک چلو پانی سے میرے کلیجہ جگر کو ٹھنڈا فرما کر میری پیاس بجھا دیں
اشعار 10
یہ زمانہ کا دستور ہے جو چور حاکم سے چھپتا ہے مگر بارگاہ رسالت میں اس کے برعکس چور نافرمان کو آپ ہی کے دامن میں پناہ ملتی ہے آپ ہی اس کی سفارش فرمائیں گے
اشعار 11
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے دیدار سے آنکھیں ٹھنڈی جگر تازہ دم اور روح کی سیرابی حاصل ہوتی ہے اےسراج منیر آپ کا اجالا دل کو آراستہ اور منور کرتا ہے
اشعار 12
حساب محشر کے خوف سے دل بلاوجہ پتہ کی طرح لرز رہا ہے اگرچہ میرے اعمال میزان میں ہلکے ہوں گے مگر آپ کی شفاعت تو بہت قوی ہے
اشعار 13
آپ کی شفاعت کے سامنےمیرے گناہوں کی کیا حقیقت ہے مجھ جیسے ایک کروڑ گناہ گاروں کے لیے آپ کا اشارہ ہی کافی ہے
اشعار 14
مفت میں پرورش کی کام کی عادت نہ ڈالی اب یہ حساب لینے والے عمل کی پوچھ گچھ کرتے ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری خبر لیجئے میں تو آپ کا ناکارہ بدعمل امتی ہوں
اشعار 15
ہم نے آپ کے در کی بھیک سے پرورش پائی دوسروں کے قدموں میں نہ ڈالیے ہم آپ کا صدقہ چھوڑ کے غیروں کی ڈانٹ ڈپٹ کیوں برداشت کریں
اشعار 16
میں ذلیل مجرم گنہگارہوں میرے آقا آپ تو رافع ونافع وشافع القابات کے حامل ہیں تو میں کیوں فکر کرو ں
اشعار 17
اے آقاﷺ اگر میری قسمت بری ہے تو اس کو بھلی بہتر کر دیں کیونکہ قسمت بنانے بگاڑنے کے رجسٹر پر آپ کا حکم چلتا ہے
اشعار 18
یا رسول اللہﷺ اگر آپ چاہیں تو گناہوں کی میل سے میرا دل بالکل صاف ہو سکتا ہے کیونکہ اللہ تعالی آپ کے دل کو کبھی میلا نہیں ہونے دیتا کیونکہ انبیاء علیہ السلام گناہوں سے معصوم ہیں
اشعار 19
غیروں کو اپنی مصیبت کیوں بتائیں کسی کے پاس کیوں جائیں دوسروں کا منہ کیوں دیکھیں میں تو آپ کا پروردہ ہوں آپ ہی کے قدموں میں مروں گا
اشعار 20
ہمیں آپ نے مسلمان بنایا اہلسنت و جماعت میں رکھا آپ تو کریم ہیں اور کریم عطا کردہ انعام و بخشش واپس نہیں لیتے
اشعار 21
سنتا ہوں ظالم موت بہت سخت ہوتی ہے اس کے خوف سے دانتوں کو پسینہ آ جاتا ہے مجھے آپ کے تلووں کا دھوون کون لا کر دے تاکہ خوف و ہراس ہی نہ رہے
اشعار 22
میں بدکار کیوں دور جاؤ دور رہ کر کتنی تکلیف برداشت کرنی پڑے تو بہتر یہی ہے کہ آپ کے در پر موت آے آپ ہی کے سامنے یہ بے کس و لاچار مرے
اشعار 23
آپ صلی اللہ علیہ وسلم حوض کوثر پر جس دن نیکوں کو چھلکتے جام نچھاور فرمائیں گے اس دن آپ کی خیرات کی ایک بوند میرے لئے کافی ہوگی
اشعار 24
مکہ مدینہ بغداد ہم جدھر بھی نظر کریں آپ کی چمکار روشنی اور نورانور کی چکاچوند ہے
اشعار 25
یا رسول اللہ احمد رضا آپ کی بارگاہ میں اس کی سفارش
پیش کرتا ہے جو میرا غوث بلکہ غوثوں کا غوث شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی ہے اور آپ کا پیارا محبوب بیٹا ہے
नाते रसूले अकरमﷺ
वाह क्या जूदो कर्महै शहे बत़हा तेरा
नहीं सुनताही नहीं मांगने वाला तेरा
धारे चलते हैं अताके वोहै क़तरा तेरा
तारे खिलते हैं सखाके वोहै ज़र्रा तेरा
फैज़ है याशहे तस्नीम निराला तेरा
आप प्यासों के तजस्सुस मेंहै दरिया मेरा
अग्निया पलते हैं दरसे वोहै बाडा तेरा
असफिया चलते हैं सरसे वोहै रस्ता तेरा
फर्शवाले तेरी शौकत का उलू क्या जाने
खुसरवा अर्शपे उड़ता है फरेरा तेरा
आसमां खोवान ज़मि खोवान ज़माना मेहमान
साहिबे खाना लक़ब किसकाहै तेरा तेरा
मैंतो मालिक ही कहुंगा किहो मालिक के ह़बीब
यानी मह़बूबो मुहिब में नहीं मेरा तेरा
तेरे क़दमों में जो है गैरका मुंह क्या देखें
कौन नज़रों पे चढ़े देखके तलवा तेरा
बहरे साइल का हूं साइल नकुंवेंका प्यास
खुद बुझा जाए कलेजा मेरा छींटा तेरा
चोर हाकिम से छुपा करतेहैं यां उसके खिलाफ
तेरे दामन में छुपे चोर अनोखा तेरा
आंखें ठंडी हो जिगर ताजें हों जानें सेराब
सच्चे सूरज वोह दिल आरहा है उजाला तेरा
दिल अबस खौफ से पत्तासा उड़ा जाता है
पल्ला हल्का सही भारी है भरोसा तेरा
एक मैं क्या मेरे इसियां की ह़की़क़त कितनी
मुझसे सौलाख को काफी है इशारा तेरा
मुफ्त पाला था कभी कामकी आदत न पड़ी
अब अमल पूछते हैं हाय निकम्मा तेरा
तेरे टुकड़ों से पहले घर की ठोकर पर न डाल
लड़कियां खाए कहां छोड़के सदका़ तेरा
पारवा बीमार खता बार गुनहगार हूं मैं
राफेअ व नाफेअ व शाफेअ लक़ब आक़ा तेरा
मेरी तक़दीर बुरी हो तो भली करदे किहै
महुवे इस बात के दफ्तर पे करोड़ा तेरा
तू जो चाहे तो अभी मैल मेरे दिलके धुलें
कि खुदा दिल नहीं करता कभी मैला तेरा
किसका मुंह तकिए कहां जाइए किस से कहिए
तेरे ही क़दमों पे मिट जाए यह पाला तेरा
तूने इस्लाम दिया तूने जमाअ़त में लिया
तू करीम अब कोई फिरता है अतिय्या तेरा
मौत सुनता हूं सितम तल्ख है ज़हरा बा नाब
कौन लावे मुझे तलवों का गुसाला तेरा
दूर क्या जाइए बद कार पर कैसी गुज़रे
तेरे ही दर पर मरे बेकस व तन्हा तेरा
तेरे सदका मुझे एक बूंद बहुत है तेरी
जिस दिन अच्छों को मिले जाम छलकता तेरा
हरम व तैबा व बगदाद जिधर कीजिए निगाह
जोत पडती है तेरी नूरहै क्षनता तेरा
तेरी सरकार में लाता है रज़ा उसको शफीअ़
जोमेरा गौष है और लाडला बेटा तेरा
0 Comments
No link send