نعت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
اشعار 1
محمد(ﷺ) مظہر کامل ہے حق کی شان عزّت کا
نظر آتا ہے اس کثرت میں کچھ انداز وحدت کا
اشعار 2
گدا بھی منتظر ہے خلد میں نیکوں کی دعوتکا
خدا دن خیر سے لائے سخی کے گھر ضیافتکا
اشعار 3
نہ رکھی گلکے جوشِ حسن نے گلشن میں جاباقی
چٹکتا پھر کہاں غنچہ کوئی باغِ رسالت کا
اشعار 4
بڑھا یہ سلسلہ رحمتکا دور زلف والا میں
تسلسل کالے کوسوں رہ گیا عصیاں کی ظلمتکا
اشعار 5
سکھایا ہے یہ کس گستاخ نے آئینہ کو یارب
نظارہ روئے جاناں کا بہانہ کرکے حیرت کا
اشعار 6
ادھر امتکی حسرت پر اُدھر خالق کی رحمت پر
نرالا طور ہوگا گردشِ چشم شفاعت کا
اشعار 7
بڑھیں اس درجہ موجیں کثرتِ افضال والا کی
کنارہ مل گیا اس نہر سے دریا ئے وحدتکا
اشعار8
خم زلف نبی ساجد ہے محرابِ دو ابرو میں
کہ یا رب تو ہی والی ہے سیہ کارانِ امّت کا
اشعار9
الہٰی منتظر ہوں وہ خَرام ناز فَرمائیں
بچھا رکھا ہے فرش آنکھوں نے کمخواب ِ بصارتکا
اشعار 10
زباں خار کس کس درد سے ان کو سناتی ہے
تڑپنا دشتِ طیبہ میں جگر افغار فرقت کا
اشعار 11
جنہیں مَرقد میں تا حشر امّتی کہہ کر پکاروگے
ہمیں بھی یاد کر لو ان میں صدقہ اپنی رحمتکا
اشعار 12
رضائے خستہ جوشِ بحرِ عصیاں سے نہ گھبرانا
کبھی تو ہاتھ آجائے گا دامن اُن کی رحمت کا
ترجمہ اشعار
اشعار 1
اللہ عزوجل کے عزت کی شان کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکمل طور پر ظاہر فرمانے والے ہیں اس کثرت نے وحدت کے طور طریقے نظر آتے ہیں اس خلاق عالم نے وحدت کو اس حد تک قائم رکھا ہے مثلا آپ انسانوں کو دیکھیں ہر انسان منفرد ہے ہر جانور میں انفرادیت قائم جس سے اس کی شناخت ہے درخت کے ایک پتے میں تفریق ہے ایک دوسرے سے نہیں ملتا اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم تو بالکل ہی منفرد ہیں اس بےمثل نے آپ کو بے مثل بنایا ہے
اشعار 2
فقیر جنت میں نیکوں کی دعوت کے منتظر ہیں کہ اللہ تعالی سخی کے گھر دعوت کے دن کو سلامتی کے ساتھ لائے
اشعار 3
پھول کے جو ش حسن نے چمن میں کوئی گنجائش نہیں چھوڑی کہ رسالت کے باغ میں آپ کے بعد اور کوئی کلی کھلتی یعنی آپ کے بعد اور کوئی نبی تشریف لائے آپ نے فرمایا یا میرے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں نہ ظلی نہ بروزی
اشعار 4
آپ کے بزرگ و سیاہ کاکل کے دور میں رحمت کا سلسلہ یہاں تک بڑھا کہ گناہوں کی تاریکی کا ناتہ ہزاروں میل کی دوری کے پیچھے رہ گیا یا
اشعار 5
اےاللہ کس گستاخ نے آئینہ کو یہ گستاخی سکھائی ہے کہ حیرت وعجب کا عزر کر کے محبوب کے روئے تاباں کا دیدار کس استغراق سےکر رہا ہے
اشعار 6
شفاعت کے لیے گھومنے والی آنکھ کا عجیب وغریب انوکھا انداز ہوگا ادھر امت کے گناہوں پر ندامت ادھر اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید
اشعار 7
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے فضل و عطا کی موجیں اس جوش و ولولہ کی زیادتی سے آگے بڑھیں کہ نہر رحمت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا کنارا دریائے وحدت سے ہم آغوش ہو گیا
اشعار 8
دونوں بھنووں کی محراب میں نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کی کاکل پر پیچ سجدہ ریز ہے اور عرض پرداز ہے یا رب میری امت کے گناہ گاروں کا تو ہی مربی و مالک ہے
اشعار 9
یا الہی میں چشم براہ ہوں وہ ناز و انداز کے ساتھ خراماں ناز تشریف لائیں میری آنکھوں نے بصارت کے زر بفت کا کلیجہ بچھا رکھا ہے
اشعار 10
دشت طیبہ کے کانٹے عشاق کا آپ کی جدائی میں تڑپنے اور زخمی کلیجوں کا حال عجیب و غریب درد کے ساتھ ان کو سناتے ہیں اور وہ عشاق کی حالت زار بیان کرتے ہیں
اشعار 11
سرکار آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مزار پاک میں قیامت تک جن کو اپنا امتی کہہ کر یاد فرمائیں گے اپنی رحمت کے صدقہ میں ہمیں بھی ان کے ساتھ یاد فرما لیں ہمیں بھی ان میں شمار کر لیں
اشعار12
اے عشق کے غم خورہ رضا گناہوں کے دریا کی طغیانی سے مت گھبرانا کبھی تو رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے کرم کا دامن ہاتھ آہی جائے گا
नाते रसूले अकरमﷺ
मोहम्मद मज़हरे कामिल है ह़क़की शाने इ़ज्जत का
नज़र आता है इस कषरत में कुछ अंदाज़ वह़दत का
गदा भी मुंतज़िर है खुल्द में नेकों की दावत का
खुदा दिन खै़रसे लाए सख़ि के घर जि़याफत का
ना रख्खी गुलके जोशे हुस्न ने गुलशनमें जा बाक़ी
चटकता फिर कहां गुंचा कोई बाग़े रिसालत का
बड़ा येह सिलसिला रहमत का दौरे ज़ुल्फ वाला में
तसलसुल काले कोसों रहगया इ़सियां की जुल्मत का
सिखाया है येहकिस गुस्ताख़ने आईना को या रब
नज़ारा रूए जानां का बहाना करके हैरत का
इधर उम्मत की हसरत पर उधर ख़ालिक़ की रह़मत पर
निराला तौर होगा गर्दिशे चश्मे शफाअ़त का
बड़ें इस दर्जा मौजें कषरते अफज़ाल वाला की
कनारा मिलगया इस नहेर से दरियाए वह दत्त का
ख़म ज़ुल्फे नबी साजिद है महेराब दो अबरू में
कि या रब तू ही वाली है सहे काराने उम्मत का
इलाही मुंतज़िर हूं वोह खरामे नाज़ फरमाएं
बिछा रक्खाहै फर्श आंखों ने कम ख्वाबे बसारत का
जबां खार किस किस दर्द से उनको सुनाती है
तड़पना दश्ते तै़बा में जिगर अफ गारे फुरक़त का
जिन्हें मर क़द में ता हश्र उम्मती कह कर पुकारो गे
हमें भी याद कर लो उनमें सदक़ा अपनी रहमत का
रज़ा ए खस्ता जोश बहेरे इ़सियां से ना घबराना
कभी तो हाथ आ जाएगा दामन उनकी रह़मत का
0 Comments
No link send